میرے آقا ﷺکی ایک حدیث ہے کہ :دیانتدار تاجر قیامت کے دن انبیاء کرام اور صدیقین کے ساتھ ہو گا۔ نبیین، صدیقین ،شہداء اور صالحین وہ انعام یافتہ چار قسم کے لوگ ہیں جو قرآن پاک میں بیان گئے ہیں۔ ان چار لوگوں کے ساتھ سچا تاجر جو ہے وہ کھڑا ہو گا ۔
علماء کا اپنے اولاد کو عجیب وصیت کرنا:حضرت شیخ رشید احمدرحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے کا جب ختم قرآن ہوا تو کہنے لگے: بیٹا تو عالم بنے گا یا کچھ بھی بنے گا !لیکن مجھ سے ایک وعدہ کر لے کہ جب تک تو زندہ ہے قرآن پڑھ پڑھ کر ہدیہ کرتا رہے گا۔ حضرت مفتی محمد شفیع کے بڑے فرزند فرمانے لگے : میرے والد کو ان کے والد مولانا محمد یٰسین رحمۃ اللہ علیہ جب دنیا سے رخصت ہونے لگے تب ایک عجیب وصیت فرمائی کہ:’’محمد شفیع بھول تو سارے جاتے ہیں ذرا دیر سے بھولنا‘ بس ایک کام کرتے رہنا، مجھے روزانہ قرآن پڑھ کر ہدیہ ضرور بھیجتے رہنا۔‘‘ میں اپنی کیفیات بتاتا ہوں میرے پاس کچھ نہیں ہے، میں جب بھی کھانا کھانے بیٹھتا ہوں مجھے وہ مکلی والے صاحب ِقبر (جن کا تفصیلی ذکر گزشتہ شمارے میں کیا گیا)یاد آنا شروع ہو جاتے ہیں تو پھر میں پڑھ پڑھ کر ان کو بخشتا رہتا ہوں۔ جب تنہائی میں بیٹھتا ہوں تو بس ایسے ہی یاد آنا شروع ہوجاتے ہیں‘پھر ان کو پڑھ کر ہدیہ کرنا شروع کردیتا ہوں ‘نہ وہ میرا رشتہ دار نہ وہ ان کے ساتھ میرا کوئی تعلق تھا۔
تسبیح و اعمال سے دین بھی دنیا بھی:ہم سب وطن عارضی سے وطن اصلی کے راہی ہیں۔ ہم سب وطن اصلی کی طرف جانے والے ہیں۔ ہم سب کا وطن وہی ہے۔ اس کا سامان پیدا کرناضروری ہےاور قبر ایک حقیقت ہے، نامہ اعمال کا ملنا، نامہ اعمال کا تلنا اور نامہ اعمال کا جھکنا یا کم ہونا یہ بھی ایک حقیقت ہے۔ بعض اوقات اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کرتا ہوں اور آپ ساتھیوں کا بھی کہ یا اللہ تو نے ایسے کام پر لگا دیا کہ لوگ اعمال پر آرہے ہیں ،چلو دنیا تو ملتی ہی ملتی ہے دنیا کے ملتے ملتے آخرت بھی سنور جاتی ہے۔سورۂ کوثر کی شکل میں، سورۂ فاتحہ کی شکل میں، سورۂ المومنون کی آخری چار آیتوں کی شکل میں یا قرآن پاک کے کسی وظیفے کی شکل میں!
جو ہم وظیفہ اپنی کسی مشکل میں، اپنی کسی پریشانی میں، اپنی کسی الجھن کے لیے کرتے ہیںتو وہ اللہ پاک حل فرما ہی دیتے ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی تو دیکھیں کہ ایک آیت پڑھنے پر ہمیںکیا ملتاہے؟ ایک حرف پرکیا ملتا ہے؟ ایک نقطے پرکیا ملتا ہے؟ اور قرآن کے ایک ایک لفظ پرکیا ملتا ہے؟ آخرت کا وہ سامان تو علیحدہ بن رہاہے، نامہ اعمال کا وہ نظام تو علیحدہ تل رہا ہے وہ تو ایک علیحدہ سلسلہ چل پڑا اور پھر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اے اللہ تو نے ہمیں اس درس کے نام پر، عبقری کے نام پر ایک ایسی ترتیب دے دی ہے کہ ہم مخلوق تک خداکی امانتیں پہنچا رہے ہیں۔ یہ درد نہیں رہے گا کہ سب کچھ قبر میں لے کر چلے گے بلکہ جو تھا وہ سب کچھ اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔ امانت سمجھ کر اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔
مخلوق کی خدمت‘ سب سے بڑی عبادت:اللہ والو! ہم کسی کی خیر خواہی کا ذریعہ بن جائیں، کسی کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا ذریعہ بن جائیں، کسی کی مشکلات ٹلوانے اور مشکلیں دور کروانے کا ہم ذریعے کے طور پر قبول ہو جائیں۔ ہم ذریعہ بن جائیں، ہماری مشکلیں حل ہو جائیں، ہماری پریشانیاں دور ہو جائیں، یہ ایک نیک جذبہ ہے کہ سرور کونینﷺ کی اُمت کی مشکلات حل ہو جائیں، ان کی پریشانیاں دور ہو جائیں، ان کے الجھے ہوئے مسائل سلجھ جائے۔ اس میں بڑا فرق ہے کہ ایک ہے من کو لے کر چلنا، ایک ہے تن کو لے کر چلنا ، اور ایک ہے سرور کونینﷺ کی ساری اُمت کو ،سارے عالم کے سارے انسانوں کو، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے ‘خواہ وہ مسلمان ہیں یا غیر مسلم ، خواہ وہ شیعہ ہوں یا سنی، بریلوی ہوں یا دیوبندی کوئی بھی ہو سارے ہی ہمارے ہیں، سارے اپنے ہیں، وہ سارے ہمارے کشکول کا حصہ ہیں۔
مال کو نہیں، اعمال کو تلاش کریں:اُمت کے سارے طبقات کو لے کر چلنا، اُمت کے ایک ایک فرد کا غم وفکرکرناہے۔ ایک ایک فرد کا درد رکھنا اور ایک ایک فرد کا احساس کرنا۔ جیسے کہ میں اعمال کے بارے میں آپ حضرات کی خدمت میں جو عرض کرتا ہوں‘ وہ اس لیے کہتا ہوں کہ ہماری زندگی کا رُخ بدلے، ہماری سوچوں کا رخ بدلے، ہمارے جذبوں کا رخ بدلے اور یہ بدلائو اعمال سے ہوتا ہوا نظر آئے پھر اعمال سے پانے کی جستجو بڑھ جائے گی، اپنے مسائل کو حل کرانے کیلئے، ہم اعمال کا دروازہ کھٹکھٹائیں، ہم مال کی تلاش نہ کریں، ہم اعمال کی تلاش کریں۔ اپنے مسائل کو حل کرانے کے لیے کونسا عمل میری ضرورت ہے جس کو میں کروں اور میری مشکل ٹل جائے، میری مشکل حل ہو جائے اور میری پریشانی دور ہو جائے۔ ہمارا یہ جذبہ بڑھتا چلا جائے۔ یہ درد ہمارے اندر اٹھتا چلا جائے۔تسبیح خانہ کے دئیے ہوئے اعمال کی عام اجازت : مجھ سے اکثر میرے احباب پوچھتے ہیں کہ: ’’جتنے اعمال آپ ہمیں بتاتے ہیں ہم اوروں کو بتا سکتے ہیں؟‘‘میںکہتا ہوں : میں تو بتاتا ہی اس لیے ہوں کہ آپ اوروں کو بتائیں۔ پوچھتے ہیں ’’اس کی اجازت ہے؟‘‘ میںکہتا ہوں کہ میں بتاتا ہی اس لیے ہوں کہ اجازت ہے اوروں کو بھی بتائیں۔ میرے بتائے ہوئے ہر عمل کی عام اجازت ہے۔ )
انٹرنیٹ کے ذریعے تسبیح خانہ کا پیغام عام کریں:ہمارے ایک ساتھی مجھ سے کہنے لگے :ماشاء اللہ انٹرنیٹ پر بعض خواتین اور مرد ایسے ہیں جو مسلسل لوگوں کو ہمارے بتائے ہوئے یہ وظائف اکٹھے کر کے وہ انٹرنیٹ پر اپ لود کر دیتے ہیں اور مخلوق خدا مسلسل اس سے استفادہ کر رہی ہے ایسے احباب کیلئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ ایک کینڈا کی خاتون ہیں، ملتان کے ایک جوان ہیں، اور بھی بہت احباب ہیں یہ سب کے سب وہ لوگ ہیں جو مخلوق کی خیر خواہی کے لیے خدمت کر رہے ہیں انٹر نیٹ کے ذریعے، ویب سائیٹ کے ذریعے۔ اور یہ سارا سلسلہ صرف اس نیت سے چل رہا ہے کہ اللہ کے بندوں تک اللہ کا پیغام پہنچے، کہ اللہ کے بندوں کے دکھ دور ہو جائیں، ان کے درینہ مسائل حل ہو جائیں ۔
اللہ ہمارے ساتھیوں کو جزائے خیر دے جو بیچارے بیٹھ کر زیر زبر کو پڑھتے ہیں اس کے باوجود بھی کچھ کوتاہی کمی کا ہم فیصلہ نہیں کر سکتے دعوی نہیں کر سکتے ہو سکتی ہے۔ ایک ایک آیت کی زیر زبر ایک ایک دعا کی زیر زبر کو بیٹھ کے تصحیح کرتے ہیں کہ کہیں کمی بیشی نہ ہو جائے۔
میرے اہلحدیث دوست میرے پاس آتے ہیں ۔ایک دفعہ وہ رسالہ لے رہے تھے۔ ایک دن مجھے میرے اہلحدیث دوست کہنے لگے کہ: تم عبقری کے اندر سارا شرک چھاپ رہے ہو ۔اچھا میں نے کہا تو دعا کرو ہم توحید چھاپیں میں نے کہا عبقری خود تو لینے آئے ہوئے ہیں۔ عبقری کے اٹھارہ ہزار تو صرف ممبر شپ ہے باقی ڈسٹری بیوٹرز ایجنسیوں کو بہت جاتا ہے۔ تو میں نے کہا ان لسٹوںمیںمجھے اکثر اہلحدیثوںکے نام نظر آتے ہیں۔ شیعہ کا نام ہوتا ہے۔ بریلوی کا نام ہوتاہے۔ دیوبندی کا نام ہوتاہے اور میں نے کہا یہ نام نظر آتے ہیں۔ا ور میرے پاس بحیثیتPatient روحانی علاج کے لیے ہر قسم کا طبقہ فکر آتا ہے۔ لیکن اللہ کا فضل ہے کہ سارے طبقات کے جتنے بھی انسان ہیں وہ عبقری سے محبت کرتے ہیں۔
مجھے ایک اہلحدیث دوست کہنے لگے: ’’جی ہمیں تو اس رسالے نے بچا دیا‘‘ میں نے پوچھا کیسے۔۔۔؟ کہنے لگے ہم نے ہر چیز کو کہا یہ شرک ہے اور اس میں شرکیہ چیزیں ہوتی بھی ہیں۔‘‘کہنے لگے: جب سے عبقری آیا ہے اس میں قرآن کی آیات، مسنون دعائیں، اللہ کا فرمان ہی پایا ہے کہنے لگے :ایک دفعہ ہم نے شرطیں لگائیں، ایک بندہ کہنے لگا یہ بریلویوں کا رسالہ ہے، ایک کہنے لگا نہیں دیو بندیوں کا رسالہ ہے، ایک کہنے لگا نہیں شیعوں کا رسالہ ہے۔ یہ کہنے لگے شرطیں لگائیں کوئی ثابت نہ کر سکا۔ میںنے کہا ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہمارے اوپر کسی مسلک کی چھاپ نہیں ہے، اسلام کی چھاپ ہے، کیا خیال ہے؟ ہم ایک جذبے کو لے کر چل رہے ہیں ہمارے سامنے فرقہ بندی نہیں ہے۔ علاقہ بندی نہیں ہے ،نسل پرستی نہیں ہے قومتیں نہیں ہیں۔
بس اسلام نے ہمیں ایک نام دیا ہے کہ ہم مسلمان ہیں بس اس کے علاوہ کوئی لفظ نہیں ہیں اور ہم ایک جذبے کو پھیلا رہے ہیں اور اللہ کے فضل سے یہ جذبہ چل رہا ہے، مخلوق کی خدمت ہو رہی ہے، جہاں دنیا بن رہی ہے وہاں آخرت کے جذبے پیدا ہو رہے ہیں، موت کے قریب آنے کا اور موت کی تیاری کا ایک سلسلہ بن رہا ہے کہ مرنا ہے اللہ کو راضی کرکے مرنا ہے۔ قبر آخرت کی تیاری کرنا ہے ۔زندگی مختصر ہے، اس مختصر زندگی کے اندر دنیاکے گھمبیر مسائل بھی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں